الیکشن کمیشن سے مسلم لیگ ق کے حوالے سے اہم خبر

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی کے اعلیٰ عہدے سے ہٹانے اور انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اس سے قبل چوہدری پرویز الٰہی کے وکیل نے چوہدری شجاعت کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے، الیکشن کمیشن نے ہمیں پارٹی الیکشن سے روکا اور ہم نے حکم کی تعمیل کی۔
مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے انٹرا پارٹی انتخابات رکوانے کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر دی تھی۔
بیرسٹر عمر اسلم نے الیکشن کمیشن کے سامنے اپنے دلائل میں کہا کہ کامل علی آغا، جو کہ مسلم لیگ (ق) پنجاب کے سیکرٹری جنرل ہیں، نے غیر قانونی طور پر پارٹی کی صدارت کی اور انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا۔
قواعد کے مطابق کسی بھی سیاسی جماعت کے صوبائی عہدیدار کو پارٹی کے سربراہ اور مرکزی سیکرٹری جنرل پر ایسا حق حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر اور سیکرٹری جنرل کی اجازت کے بغیر انٹرا پارٹی انتخابات 10 اگست کو ہونے والے تھے۔
الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ق) کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد مسلم لیگ (ق) کے انٹرا پارٹی انتخابات معطل کرتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی سربراہ اور طارق بشیر چیمہ کو سیکرٹری جنرل کے عہدے پر برقرار رکھا تھا۔
کامل علی آغا کی زیر صدارت پارٹی کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ بعد ازاں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کامل علی آغا نے کہا کہ انہوں نے “متفقہ طور پر چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدر کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ان کی صحت کی خرابی نے ان کی قوت فیصلہ کو بری طرح متاثر کیا ہے”۔
چوہدری سالک حسین اور چوہدری شافع حسین نے الیکشن کمیشن کی سماعت کے بعد بیرسٹر عمر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ “ہم الیکشن کمیشن کے حق میں یا خلاف کوئی بھی فیصلہ قبول کریں گے۔”
بیرسٹر عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے دونوں فریقین کا موقف تفصیل سے سنا ہے، ہمیں معاملے پر انصاف قبول ہے۔